Posts

جہاں پرواہ نہیں اس راہ کی چاہ کبھی مت کریں

Image
کبھی کبھی ہم ایسی جگہ بھٹک رہے ہوتے ہیں  جہاں ہمارے لیے کچھ بھی نہیں ہوتا یہ جاننے کے باوجود کہیں نہ کہیں انتظار ہوتا ہے کہ شاید ہماری کوئی کوشش تھوڑی تو جگہ بنا دے ہمیں کوئی مقام دلا دے یہ محض ایک فریب ہوتا ہے اور تکلیف بھی  اپنی جگہ بنانے کی خواہش میں خود کو ہر دن تکلیف نہیں دیتے نہ چاہتے ہوئے بھی وہاں سے جانا ہوتا ہے مانا کہ خواہش ہے کوشش بھی کی  مگر خود کو تکلیف تو مت دیں  کوئی اور ایسی جگہ موجود ہے  جہاں آپ کو قبول بھی کیا جائے گا اور آپ کو عزت بھی دی جائے  ایک بار جب اپنی اصل جگہ تلاش کر لی  تو دوبارہ کبھی کسی اور جگہ کی خواہش نہیں رہے گی حقیقت سےمنہ نہیں موڑ سکتے  اصل سے فرار نہیں ہے  بس پہلا قدم اٹھانا مشکل ہوتا ہے بھاگنا چھوڑ دیں اور اپنا اصل مقام پہچانیں  🖋️ سدرہ اشفاق

صحیح وقت پر صحیح فیصلہ لینا ضروری ہوتا ہے

Image
زندگی میں بہت دفعہ ایسا مقام آتا ہے  جب اسے فیصلہ کرنا ہوتا ہے کہ کس کو زندگی میں رکھنا ہے اور کس کو دور کرنا ہے کیا اہم ہے اور کیا محض وہم ہے کیا خوشی دیتا ہے اور کیا پریشان کرتا ہے کہاں سے انرجی ملتی ہے اور کہاں ضائع ہو رہی ہے کیا چیز آپ کو کامیابی کی طرف لے کر جا رہی اور کیا ناکامی کی طرف ان سب میں کبھی نہ کبھی فیصلہ کرنا ضروری ہو جاتا ہے   ایک رخ کا تعین کرنا ہوتا ہے اگر نہیں کیا تو آگے بڑھنا ناممکن ہے ہمیشہ ایک ہی دائرے میں گھومتے رہیں گے  کبھی باہر نہیں نکل سکیں گے  تو کوشش کریں صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کر کے اپنے لیے آسانی کریں 🖋️ سدرہ اشفاق

عارضی سہاروں میں مستقل پناہ تلاش مت کریں

Image
ہر انسان مضبوط بننے کے لیے سہارے تلاش کرتا ہے کوئی سوچتا ہے فلاں شخص مل جائے تو ہمت آ جائے گی  کبھی سوچتا ہے فلاں چیز مل جائے تو طاقت بڑھ جائے گی  جبکہ اصل ہمت اور طاقت تو خود سے آتی ہے  ہمارے اندر موجود ہوتی ہے جسے تلاش کرنا ہوتا ہے باہر سے ملنے والی ہمت عارضی ہوتی ہے  جس بھی انسان یا چیز سے ملے اس کے دور ہوتے ہی ختم ہو جاتی ہے  زندگی کے اندھیرے جو بھی ہوں کوئی تکلیف ، کوئی یاد ، کوئی بات یا کوئی ڈر ہمت سے سامنا کریں اور خود کو اس سے باہر نکالیں سہاروں کی تلاش میں رہیں گے  تو کبھی خود کا مضبوط نہیں بنا پائیں گے 🖋️ سدرہ اشفاق  

دوستی

Image
انسان وہی طور طریقے اور طرز زندگی اختیار کرتا ہے، جو اس کے ساتھی کے ہوتے ہیں۔ چنانچہ اس کے دین و اخلاق کے معاملے میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس بات میں خوب غورو فکر کرے کہ وہ کس کو اپنا دوست بنا رہا ہے۔  ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے"۔   اگر کسی شخص کا دینی و اخلاقی پہلو اسے پسند آئے، اسے وہ دوست رکھے اور اگر پسند نہ آئے تو اس سے دور رہے۔ طبیعتیں نقال ہوتی ہیں اور صحبت اصلاح حال یا اسے بگاڑنے میں اثر انداز ہوتی ہے۔  امام غزالی فرماتے ہیں: لالچی آدمی کے ساتھ بیٹھنا اور اس سے میل جول رکھنا حرص کو ابھارتا ہے اورزاہد شخص کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے دنیا میں زہد پیدا ہوتا ہے؛ کیوں کہ انسانی طبیعتوں کی فطرت ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرتی اور اقتدا کرتی ہیں۔ بلکہ انسان کی طبیعت دوسرے انسان کی طبیعت سے ان جانے میں اثر قبول کرتی ہے۔   انسان کو چاہیے کہ وہ اچھے لوگوں کو دوست بنائے کیوں کہ اسی میں بہتری ہے۔

غصہ

Image
غصہ آنا فطری عمل ہے لیکن اُس وقت طریقہ کیا ہونا چاہیے یہ ہمارے ہاتھ میں ہے جب کوئی غلط بات کہے جس سے اس پر غصہ آئے تو کچھ وقت کے لیے اسکا جواب نہ دیں رک جائیں اور سوچیں اس کا جواب میں کل دونگی ایسا کرنے سے ہم لمبی بحث اور جھگڑے سے بچ جاتے ہیں  کیونکہ غصہ ہماری عقل کو ڈھانپ لیتا ہے ، سوچ سمجھ کی صلاحیت کم کر دیتا ہے اور جذبات میں ہم کچھ بھی الٹا سیدھا بول جاتے ہیں جس کا بعد میں لمبے عرصے تک پچھتاوا رہتا ہے اسی طرح جب دوسرے غصے میں ہوں تو بھی خاموش ہو جائیں اور جب وہ غصے کی کیفیت سے باہر آ جائیں تب اپنی بات سمجھائیں تب زیادہ محنت کیے بنا ہی بات سمجھ میں آ جاتی ہے 🖋️ سدرہ اشفاق

نفرت نہیں محبت کیجیے

Image
اللہ کی محبت پانے کے راستے میں نفرت بھرے احساسات ہی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ اس رکاوٹ کو گرا کر ہی اللہ کی محبت پا سکتے ہیں۔ ہم دل سے جھکنا سیکھتے ہیں کیونکہ کسی کو معاف کرنے کے لئے دل کو جھکانا پڑتا ہے، ایسے اللہ کے بندوں کے سامنے جھکنا ہمیں اللہ کے سامنے جھکنا سکھاتا ہے۔ دل میں مثبت احساس ہوگا تو دل میں نرمی آئے گی، خوش مزاجی اور خوش اخلاقی حاصل ہو گی۔ منفی سوچوں سے بچیں گے اور سکون ،اطمینان اور خوشی نصیب ہوگی۔ 🖋️ سدرہ اشفاق

سوچ کا انداز بدلیے

Image
مسائل تو ہر کسی کی زندگی میں ہوتے ہیں لیکن یہ مسائل ہمارے ہر وقت کے رونے دھونے کا جواز نہیں ہونا چاہیے دوسروں کو ہر وقت اپنے بیچارے ہونے کی کہانیاں سناتے رہیں گے تو وہ ہم سے بات کرنا کم کر دیں گے دور جانے لگے گے ہماری باتوں سے اکتاہٹ کا شکار ہوں گے کیوں کہ وہ جانتے ہیں جب ہم سے بات کریں گے ہمارے پاس گلے شکوے کرنے کی لمبی فہرست موجود ہو گی ہمیں لگتا ہے دوسروں کو ہمیں سمجھنا چاہیے اور ہر وقت ہماری بات سننی چاہیے اس سب میں یہ بھول جاتے ہیں کہ سامنے والا کیا چاہتا ہے ہمارا ہر وقت کا منفی رویہ سننے والے کو بھی متاثر کرتا ہے  ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ کچھ اچھا وقت گزارے کچھ اچھی اچھی باتیں کرئے  اگر ہم ہر اچھی بات چھوڑ کر بس خود کو بیچارہ بنانے میں مصروف رہیں گے تو ایک دن ہمارے پاس کوئی بھی نہیں رہے گا اس لیے خود کو بیچارہ سمجھنا چھوڑ دیں اللہ نے ہر انسان بہت سی مثبت صلاحیتیں رکھی ہیں ان کا استعمال کریں جتنا ممکن ہو خود کو مثبت کاموں میں مصروف رکھیں اس سے شخصیت میں ٹھہراؤ آئے گا ذہن بیکار کی سوچوں میں نہیں الجھے گا دوسروں کو سنانے کے لیے گلے شکوے بھی کم ہوں گے یاد رکھیں دوسرا کوئی ہماری مدد نہ