دوستی

انسان وہی طور طریقے اور طرز زندگی اختیار کرتا ہے، جو اس کے ساتھی کے ہوتے ہیں۔ چنانچہ اس کے دین و اخلاق کے معاملے میں احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ وہ اس بات میں خوب غورو فکر کرے کہ وہ کس کو اپنا دوست بنا رہا ہے۔ 

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: "آدمی اپنے دوست کے دین پر ہو تا ہے، لہٰذا تم میں سے ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کررہا ہے"۔  

اگر کسی شخص کا دینی و اخلاقی پہلو اسے پسند آئے، اسے وہ دوست رکھے اور اگر پسند نہ آئے تو اس سے دور رہے۔ طبیعتیں نقال ہوتی ہیں اور صحبت اصلاح حال یا اسے بگاڑنے میں اثر انداز ہوتی ہے۔ 

امام غزالی فرماتے ہیں: لالچی آدمی کے ساتھ بیٹھنا اور اس سے میل جول رکھنا حرص کو ابھارتا ہے اورزاہد شخص کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے دنیا میں زہد پیدا ہوتا ہے؛ کیوں کہ انسانی طبیعتوں کی فطرت ہے کہ وہ ایک دوسرے کی مشابہت اختیار کرتی اور اقتدا کرتی ہیں۔ بلکہ انسان کی طبیعت دوسرے انسان کی طبیعت سے ان جانے میں اثر قبول کرتی ہے۔ 

 انسان کو چاہیے کہ وہ اچھے لوگوں کو دوست بنائے کیوں کہ اسی میں بہتری ہے۔

Comments

Popular posts from this blog

نفرت نہیں محبت کیجیے

خوش ‏کیسے ‏رہا ‏جائے؟

اللہ ‏پر ‏بھروسہ