سوچ کا انداز بدلیے

مسائل تو ہر کسی کی زندگی میں ہوتے ہیں لیکن یہ مسائل ہمارے ہر وقت کے رونے دھونے کا جواز نہیں ہونا چاہیے

دوسروں کو ہر وقت اپنے بیچارے ہونے کی کہانیاں سناتے رہیں گے تو وہ ہم سے بات کرنا کم کر دیں گے

دور جانے لگے گے ہماری باتوں سے اکتاہٹ کا شکار ہوں گے

کیوں کہ وہ جانتے ہیں جب ہم سے بات کریں گے ہمارے پاس گلے شکوے کرنے کی لمبی فہرست موجود ہو گی

ہمیں لگتا ہے دوسروں کو ہمیں سمجھنا چاہیے اور ہر وقت ہماری بات سننی چاہیے اس سب میں یہ بھول جاتے ہیں کہ سامنے والا کیا چاہتا ہے

ہمارا ہر وقت کا منفی رویہ سننے والے کو بھی متاثر کرتا ہے 

ہر انسان چاہتا ہے کہ وہ کچھ اچھا وقت گزارے کچھ اچھی اچھی باتیں کرئے 

اگر ہم ہر اچھی بات چھوڑ کر بس خود کو بیچارہ بنانے میں مصروف رہیں گے تو ایک دن ہمارے پاس کوئی بھی نہیں رہے گا

اس لیے خود کو بیچارہ سمجھنا چھوڑ دیں اللہ نے ہر انسان بہت سی مثبت صلاحیتیں رکھی ہیں ان کا استعمال کریں جتنا ممکن ہو خود کو مثبت کاموں میں مصروف رکھیں

اس سے شخصیت میں ٹھہراؤ آئے گا ذہن بیکار کی سوچوں میں نہیں الجھے گا دوسروں کو سنانے کے لیے گلے شکوے بھی کم ہوں گے

یاد رکھیں دوسرا کوئی ہماری مدد نہیں کر سکے گا جب تک ہم خود اپنی مدد کرنے کے کیے تیار نہیں ہوں گے

🖋️ سدرہ اشفاق

Comments

Popular posts from this blog

نفرت نہیں محبت کیجیے

جہاں پرواہ نہیں اس راہ کی چاہ کبھی مت کریں

عارضی سہاروں میں مستقل پناہ تلاش مت کریں